Mout Kia Cheez Hai???


موت کیا چیز ہے؟؟؟
(ابدال حافظ عبدالغنی کا جواب)
موت فناء کا نام نہیں ہے بلکہ یہ دوسرے جہان کے لئے تیاری کا زمانہ و مکان ہوتا ہے۔اسی لئے موت کو ولادتِ ثانیہ (دوسری پیدائش) کہا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عرف عام میں (انتقال) کا لفظ بھی بولا جاتا ہے۔ کیونکہ موت کے بعد انسان معدوم محض لاشئی نہیں ہوجاتا بلکہ ایک جہان سے دوسرے جہان کو منتقل ہو جاتا ہے۔وہاں کے مطابق اُسے حیات حاصل ہوجاتی ہے موت خداوند تعالیٰ کا ایک امر ہے جیسا کہ حیات، اللہ کا امر ہے حیات اور موت دو مستقل حقیقتیں ہیں۔چنانچہ ارشاد ہے:خلق الموت والحیات(الملک۲)پس موت بھی ایک وجودی حقیقت ہے جیسا کہ پیدائش اور حیات ایک وجودی صفت ہے۔ اسی لیئے حیات بعد الموت کے عقیدہ اور حیات انبیاء علیہ السلام کے عقیدہ کا انکار کرنے والے منکر اور کافرہیں۔ کیونکہ حیات بعد موت کاعقیدہ اور حیات انبیاء یعنی تمام انبیاء علیہم السلام برزخ میں بجسم عنصری زندہ ہیں اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے:آدمی کے دنیا سے رخصت ہوتے و قت اس کی روح ام الدماغ میں بند کر دی جاتی ہے تو آدمی کے تمام حواسِ خمسہ اورجسم شل ہو کر بے حس ہو جاتا ہے۔ جسے لوگ کہتے ہیں مرگیا ہے۔تب جلدہی اس کے وارث اس کو غسل دے کر جنازہ پڑھکر فوراً لحد میں رکھ کر بند کر کے قبر بنا کر چلے آتے ہیں۔ مرنے والا تمام حالات اور جنازہ میں آنے جانے والوں کو دیکھتا ہے پہچانتا ہے کہ مجھ کو غسل دے کردفن کردیا ہے۔جب قبر بنا کر بندے آجاتے ہیں تو فرشتہ روح جوام الد ماغ میں بند ہے کو کھول دیتا ہے روح فوراً سارے جسم میں رواں دواں ہو کر مردہ بیٹھ جاتا ہے پھر فرشتے منکر نکیر سوال کرتے ہیں تیرا رب کون ہے۔تیرادین کیا ہے۔ جواب صحیح دیا تو فرشتہ اُس روح کو مقامِ عِلیِّیّن میں جہاں جنت سے خوش گوار ہوا آتی ہے پہنچا کر آزاد چھوڑ دیتاہے یہ روح آزادی سے جہاں چاہے آئے جائے۔ جنت دوزخ کے درمیان ایک میدان ہے اسکا نام ہے اعراف اس میں دو مقام ہیں علیین اورسجّین۔ بری روحوں کوسجین میں چھوڑ دیا جاتا ہے جہاں سے دوخ کی بد بو دارہوا آتی ہے یہ مقید ہوتی ہیں کہیں جا آنہیں سکتے۔ باقی روزِ حشر میں حساب ہوگا۔انبیاء و شہداء اولیاء بجسم عنصری حیات ہیں جیسے حضرت موسیٰ کو محمد رسول اللہ ﷺ نے معراج پر جاتے وقت بیت المقدس لال ٹیلے کے پاس موسی علیہ السلام کو قبر میں بجسم عنصری کھڑے ہوکر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔لہذا موت سے ڈرونہیں اس کے لئے تیاری کرو۔
(فقیر سید محبوب علی شاہ قادری)