Faizan-e-Banwa

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
(۔۔۔فیضان بانوا۔۔۔)
  فقیر سید محبوب علی شاہ قادری بانوا عرض گزار ہے کہ اکثراحباب ویارانِ طریقت سلسلہ قادریہ غوثیہ سے آگاہ ہیں البتہ طریقہ بانوا فقراء سے واقف نہیں ہیں اور اکثر کئی اقسام کے سوالات ان کے ذہن میں آتے ہیں پاکستان میں طریقہ بانوا سے آگاہ بہت کم لوگ ہیں البتہ بھارت میں خصوصاً ممبئی گجرات ،حیدرآباد دکن اور دہلی بجنور نجیب آباد میں طریقہ بانوا کے فقراء قادریہ بکثر ت موجود ہیں یاران طریقت کے اکثر سوالات اور استفسارات کے مختصر جواب رہنمائی کے لئے درج ذیل کئے جاتے ہیں۔ لیکن بقول غالب
منظور ہے گزارش احوال واقعی
اپنا بیانِ حسنِ طبیعت نہیں مجھے
یہ جو کچھ بھی درج کیا جا تاہے تحدیثِ نعمت کے طور پر فیضان سلسلہ قادریہ غوثیہ محبوبیہ بانوا کے تعارف و فیض عام کے لئے اور اصلاحِ احوالِ یارانِ طریقت کے لئے تحریر کیاہے۔
بانوا کیا ہے؟
  بانواتصوف کی ایک اصطلاح ہے جو اہلِ سنت وجماعت فقراء واولیاء کے ہاں مستعمل ہے۔

بانوا کون ہیں؟
یہ فقراء واولیاء کے ایک طریقہ کانام ہے یہ کوئی فرقہ یا گروپ نہیں ہے بلکہ صوفیاء باصفا اور فقراء بے ریاء کا ایک زُمرہ وسلسلہ ہے جو پیرانِ پیر دستگیر غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی محبوب سبحانی رحمتہ اللہ علیہ اور آپ کے صاحبزادے چہارم سراج الدین عبدالجبار رہنما رحمتہ اللہ علیہ سے جاری ہوا ہے۔
اسی بناء پر قادریہ غوثیہ محبوبیہ بانوا کا لقب پایا ہے یعنی آپ کے اسم گرامی عبدالقادر کی نسبت سے قادریہ غوث الاعظم کی نسبت سے غوثیہ اور آپ کے لقب محبوب سبحانی کی نسبت سے محبوبیہ کا لقب سلسلہ ہذا کو نصیب ہوا ہے۔

بانوا کے لفظی معانی
بانوا یہ دو الفاظ کا مرکب ہے با اور نوا ۔با کے معنی ہیں ساتھ والے، مالک ،حامل،صاحب جیسے باادب، باہمت ،بامراد۔ اور نوا کے معنی ہیں آواز ،مقصد حق ،منز مراد تو بانوا کے معنی ہوئے صاحب منزل مراد، بامراد،حامل صداء حق ،آواز حق پر لبیک کہنے والے۔اورکریم اللغات میں بانوا کا مطلب’’ بے پرواہ فقیر ‘‘لکھا ہواہے۔
عربی لسانیات کا معروف ماہر جاحظ کتاب البخلاء جلد اول صفحہ ۹۷ پرلکھتا ہے

 
’’وَاَلْبَا نُو اَنْ الّٰذِی یَقِفُ عَلیَ الْبَابِ وَیَسُلُّ الْغَلَقَ وَ یَقُوْلُ بَانَوَا وَتفْسِیْرُ ذَالِکَ بِالْعَرَبِیّٰۃِ یاَ مَوْلَایَ‘‘
یعنی بانوا فقیر(تزکیہ نفس کے لئے جن کو کشکول دیکر پھرایا جاتاہے تاکہ نفس کا غرور ٹوٹ جائے) جب کسی دروازے پر جاتے ہیں تو دروازے کو کھٹکا کر بانوا کی آواز دیتے ہیں بانواکا مطلب عربی زبان میں ’’یَامَوْلاَیَ‘‘ (اے میرے مولا) ہے یعنی جسے اکثر فقراء سوال کے وقت یارب یا اللہ وغیرہ کہتے ہیں اس طرح معلوم ہوا کہ بانوا قدیم عربی میں خدا کو پکارنے کے لئے بھی آیاہے یعنی اے میرے مولیٰ کیونکہ فقیر جانتا ہے کہ دینے والا تو صرف اللہ ہے یہ لوگ تو بس ذریعہ ہیں اسی لئے وہ یامولای یعنی بانوا کہہ کر اللہ کو پکاررہا ہے اور اس حال میں بھی سوائے ذکر خدا کے کوئی لفظ زبان سے نہیں نکالنا چاہتا۔

بانوا کی وجہ تسمیہ
فقراء بانوا سلسلہ قادریہ غوثیہ کی شاخ ہیں اور طریقہ ملامتیہ پر چلنے والے ہیں جیسا کہ ملامتیہ صوفیا کا مقصدہے کہ وہ اپنی خوبی کو چھپاتے ہیں اور ظاہر نہیں کرتے اور اپنی خامی کو چھپاتے نہیں مرنج ومرنجاں ہیں یعنی کسی کو دکھ نہیں دیتے اور اگر کوئی ان کو دکھ یا تکلیف دے تو ناراض نہیں ہوتے بلکہ ہر فعل خیر وشر کا حامل اللہ رب العزت کو سمجھتے ہیں اسی لیے تسلیم ورضا کا پیکر ہوتے ہیں کشف المجوب میں ہے کہ مشائخ طریقت میں سے ایک گروہ نے ملامت کا طریقہ اختیا رکیا ہے اور ملامت کو محبت الہٰی کے خالص ہونے میں بڑا اثر اوردخل ہے مزید مشائخ کی کتب میں ملامت کی تفصیل موجود ہے وہاں ملاحظہ کریں۔ فقراء بانوا طریقہ ملامتیہ کے پیر و کار ہیں اور ان کے بانوا کہلانے کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں۔
۱۔ بانوا یعنی آواز والے اس کا مطلب ہے کہ وہ روز ازل صداء حق اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ الاعلیٰ(کیامیں تمہارارب اعلی نہیں ہوں) کو سن کر اس پر عاشق ہوئے ابھی تک ان کے ارواح کے دل میں وہی لذت موجود ہے اور اسی آواز پر عاشق اور اس کے طالب ہیں یہی ارواح مقدسہ روزازل سے عاشقان الہٰی رہی ہیں اسی آواز کے عشق میں شغل صوتِ سرمدی کرتے رہتے ہیں۔
۲۔ بانوا یعنی آواز والے، فقراء بانوا آواز کا خاص الخاص شغل کرتے ہیں جس کو صوتِ سرمدی ،شغل انہد سلطان الاذکار کہاجاتاہے یہ آواز روح کی ہے یہ ایک آواز ہے جس سے سارا عالم معمو ر ہے یہ آواز ہرایک کے اندر ہے فقراء بانوا اس آواز کو دریافت کر کے اس پر شاغل ہوجاتے ہیںیہی آواز روز الست آئی تھی یہی آواز موسیٰ علیہ السلام کو طور پر سنائی دی اسی آواز میں وحی بھی نازل ہوتی رہی ہے یہ آواز شہد کی مکھیوں کے بھنبھنانے ،زنجیز کے ہلنے پانی کے گرنے کی طرح ہوتی ہے اس شغل کو سلطان الاذکار کہتے ہیں یہی شغل سرکار دوجہاں ﷺ غار حرا میں کرتے تھے اور جناب شیخ عبدالقادر جیلانی نے بھی یہ شغل غار حرا میں کیا ہے اس شغل کی تفصیل فقیر کی کتاب دعوتِ حق ،وصل حق اور راہِ طریقت میں دیکھیں اور دوسرے بزرگوں کی کتابوں کشکول کلیمی،تعلیم غوثیہ،تذکرہ غوثیہ، حق نما،سکینتہ الاولیاء میں ملاحظہ فرمائیں۔
۳۔ بانوا سے مراد آوازحق پر لبیک کہنے والے ہیں یہ ذات حق کے عاشق ہیں اور خدا وند قدوس کے کلام کے عاشق ہیں اس لئے قرآن وسنت کے الفاظ ومعانی کے عاشق ہیں لیکن مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ کی طرح الفاظ کو چھوڑ کر معانی کے پیروکار ہوگئے ہیں ان کے معمول ومطالعہ میں قرآن وسنت ،غوث الاعظم کی کتب شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کی کتب اور مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ کی کتب اور جمیع صوفیاء واہلِ سنت کی کتب رہتی ہیں اورمشرب صوفیاء اہل سنت والجماعت اور طریقہ مسلک امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے پیرو کار ہوتے حدیث شریف بَلِّغُوْا عَنّی وَلَوْ آیَتہً(میری طرف سے پہنچا دو اگر چہ ایک آیت ہی سہی )کی پکار اور دعوت پر لبیک کہتے ہوئے تعلیم تصوف تزکیہ نفس تصفیہ قلب کی تعلیم کو عام کرتے ہیں اس لئے صداء حق پر لبیک کہنے والے بانوا ہیں۔

بانوا کی تاریخ
فقراء بانوا جناب شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے سلسلہ غوثیہ محبوبیہ کے حامل ہیں ۔ آپؓ نے اپنے صاحبزادۂ چہارم سراج الدین عبدالجبار رہنما رحمتہ اللہ علیہ کو اپنے سامنے اپنے ایک محبوب ترین خلیفہ یارِ غاریار طریقت فقیر حقانی نوراللہ نورالحق عین اللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ کا دست بیعت کرایا تاکہ آپ کے ان یار طریقت کا سلسلہ جاری ہوجائے اس طرح سراج الدین عبدالجبار کے ذریعہ سے سلسلہ فقراء بانوا جاری ہوا ۔اپنی اولاد کو اپنے کسی یار خاص کا بیعت کرادینا کوئی عجب بات نہیں ہے مثلاً مولانا روم نے اپنی تمام اولاد کو اپنے مرید صلاح الدین زرکوب کا مرید کرایا تھا اور خواجہ خواجگان خواجہ ہند الولی غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ نے بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کو خواجہ قطب الدین بختیارکاکی رحمتہ اللہ علیہ کا مرید ہونے کا حکم دیا تھا اسی طرح کی بے شمار مثالیں کتب تصوف میں موجود ہیں ۔حضرت عبدالجبار رحمتہ اللہ علیہ کے احوال مبارک میں تذکرہ اولیاء پاکستان وہندستان مؤلفہ محمد اختردہلوی میں بھی اس بات کا اشارہ موجود ہے۔
برِ صغیر میں سلسلہ فقراء قادریہ غوثیہ محبوبیہ بانوا حضرت سید عبدالجبار رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ خاص سید حسن شاہ صوفی سلطان رحمتہ اللہ علیہ سے چلا ہے اور آپ کا مزار بھارت کی ریاست گجرات کے شہربھڑونچ میں موجود ہے اسی وجہ سے فقراء بانوا کے اکثر مراکزگجرات،لُکسر،بمبئی،دکن حیدرآباد ،دیو گڑھ باریہ اور پونا وغیرہ میں موجود ہیں جن کی تفصیل فقیر کی کتاب سلوک معرفت اور رسالہ وحدت الوجود میں موجود ہے۔

فقراء بانوا کے طور طریقے
فقراء قادریہ غوثیہ محبوبیہ بانوا قلندرانہ وضع کرنے والے ملامتیہ طریقہ پر چلتے ہیں سیلان اور سیاحت پرعمل کرتے ہوتے سیروفی الارض (زمیں میں سیر کرو)کے حکم الہٰی کے ماتحت اپنے اندر کے جہاں کی سیر باطنی اشغال کے ذریعے اور باہر کے جہان کی سیر جسمانی اور روحانی دونوں طریقے سے کرتے ہیںیعنی انفس اور آفاق دونوں کے جامع ہیں لیکن رنگ ان کو بے رنگی کا پسند ہے جو فقراء سیلان پر نکلتے ہیں ان کے گروہ کومنڈل اور اس کے شامل احباب کو ارکانِ منڈل کہتے ہیں اور اس کا سربراہ صدر سرگروہ سیلان ن کہلاتاہے جو ہمہ وقت ان کے درمیان رہتاہے ہے چہار ابرو کا صفایا الفی کا لباس پہنے سارے جہاں کی سیاحت کرنا ان کا مشغلہ ہے البتہ کئی فقیر سیاحت ترک بھی کردیتے ہیں یعنی روندگان راہ ملامت اور نشستگان کنج سلامت دونوں کی خوبیاں ان میں موجود ہیں گاہے صوفیاء گرام کے اصول کے مطابق کسی سالک کو کشکول دیکر دریوزہ گری کے ذریعے بھی نفس کو مارنے کا حکم دیتے ہیں اور آواز لگاکر گلی گلی کوچہ کوچہ سے لنگر حاصل کرنے کا حکم دیتے ہیں اسی آواز کی وجہ سے بھی اکثر عوام ان کو بانوا کہتے ہیں اگرچہ درحقیقت یہ آواز حق کے عاشق ہیں ۔

فقراء بانوا کی شان ورفعت
اکثر کامل فقراء بانوا بھی حکومت باطنی رجال الغیب میں شامل ہوتے ہیں اور اس وجہ سے مخلوق سے ایسے پوشیدہ رہتے ہیں کہ دیکھنے والا دیوانہ سمجھتا ہے لیکن باطنی حکومت کے احکام کو نافذ کر کے اور بجا لا کے خبر ڈاک دنیاوی قطب کو دیتے ہیں قطب بطوروکالت ڈاک کو غوث کے سامنے پیش کرتے ہیں اسی طرح روزانہ کا نظام چلاتے ہیں جس میں چالیس ابدال،قطب ،قطب الاقطاب ،نجباء ،نقباء وغیرہ ہوتے ہیں اور جو حکم غوث کی طرف سے ہوتا ہے اس کو بجا لاتے ہیں ساری دنیا کی سیرکرتے ہیں جیسا کہ خزینۂ معارف میں اور تذکرہ غوثیہ میں ان کے احوال موجود ہیں۔ اور غوث بارگاہ الہی کی طرف سے ہونے والے حکم پر عمل کرتاہے ابدالوں کو اس پر مامورکرتا ہے کیونکہ ان اللہ علیٰ کل شئی قدیر وھو علی کل شئی محیط وہی ذات واجب الوجود فاعل مطلق ہے وقدر خیرہ وشرہ من اللہ تعالیٰ (ہر خیر وشر کی قدر اللہ کی ہی طرف سے ہے)اور وہی جسے چاہتا ہے ہدایت دیتاہے۔

فقراء بانوا کے اذکارو اشغال
 فقراء بانوا نماز پنجگانہ اور نماز دائمی پاس انفاس اسم ذات اللہ اللہ پر قائم رہتے ہیں۔ان میں سے اکثر کامل فقراء نماز ظہر مکہ مکرمہ میں نماز عصر مدینہ منورہ امیر حمزہؓ کے مزار پر ادا کرتے ہیں اور باقی نمازیں پوشیدہ رہ کر پڑھتے ہیں کہ کسی پر ظاہر نہیں ہونے دیتے۔عقیدہ اہلسنت والجماعت ،مسلک امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے پابند اور اذکار میں اسم ذات پاس انفاس نماز دائمی اللہ اللہ جو ہر وقت سانس کے ساتھ بلا آواز طریقہ ذکر خفی کے مطابق ہوتاہے کرتے رہتے ہیں اور ذکر قلبی یعنی ہر وقت دل سے آواز اللہ اللہ کی سنتے رہتے ہیں اور اشغال میں تصور شیخ کا برقع اوڑھ کر تصور اسم ذات دل پر نقش کر کے مقام عین الاعیان حاصل کرتے ہیں اور شغل صوتِ سرمدی شغل انہد سطان الاذکار کرتے ہیں پھر شغل سلطاناًنصیر اً۔ سلطاناً محمود اً۔ دورہ قادریہ کے شغل کے ذریعے تعلیم باطنی کی تکمیل کرتے ہیں مراقبات وعقائد صوفیہ میں غوث الاعظم محبوب سبحانی کی کتب خصوصاً وعظ محبوب سبحانی ،فتوح الغیب ،سرالاسرار اور شیخ اکبر محی الدین ابن عربی رحمتہ اللہ علیہ ۔ مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ ۔ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کی کتب وتعلیمات خصوصاً کیمیائے سعادت پر عمل کرتے ہیں مراقبہ وحدت الوجود توحید خاص الخاص کے حامل ہو کر دور نگی سے یک رنگی اور بے رنگی کے رنگ میں رنگے جاتے ہیں فناء، فناء الفناء اور بقاء بلکہ بقاء البقاء کے مقام پر جاپہنچتے ہیں تفصیل کے لئے فقیر کی کتابیں دعوت حق ، وصل حق ، راہِ طریقت تلاوت الوجود ،وحدت الوجود کا مطالعہ کریں یہ فقراء معدن کرامت کے طریقہ عین الاعیان پر عمل کرتے ہیں اور کثرت سے محفل ختم خواجگان درود مستغاث شریف کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ حضور اکرم ﷺ کی نظر رحمت حاصل ہوجائے کیونکہ جس جگہ ختم خواجگان درود مستغاث شریف کی محفل ہو وہاں حضو ر ﷺ لازماً تشریف فرما ہوتے ہیں اور ان کی نظرم کرم ضرور ہوتی ہے۔
وظائف واعمال میں تمام قرآن کریم کی سورتوں اور سنت کی دعاؤں اور اسماء حسنی کل کلمہ کلام مثلاً دعاء سیفی، دعا حزب البحر ،چہل اسماء عظام ،دعا سریانی ،دعائے حیدری ،اوراد فتحیہ ،دلائل الخیرات، قصیدہ بردہ شریف ،درود مستغاث شریف اورغوث الاعظم سے منقول قصائدو اوراد بزرگان اہل سنت کے معمول وظائف وعملیات پر پابندی سے عمل کرتے ہیں اور فن عملیات میں دعوت برہتی ،اللہ الصمد بامواکیل ، حروف مقطعات ،دہ اسماء مبارکہ عصا موسیٰ علیہ السلام ،دعائے بشمخ،دعائے رحمانی جیسی جلیل القدار دعاؤں کوعمل میں لاتے ہیں اور جواہر خمسہ شاہ محمد غوث گوالیاری ،شمس العارف خواجہ امام بونی رحمتہ اللہ کے عامل وحاملِ کامل ہوتے ہیں اور بے شمار ادعیہ وعملیات کے ذخیرے ان فقراء کے پاس ہیں جن کا بحرذخار کبھی ختم نہ ہونے والا ہے فقراء بانوا ان تمام اعمال ظاہر ی وباطنی کے جامع ہوتے ہیں یہی اعمال اشغال اور تعلیمات فقیر سید محبوب علی شاہ عرف نوراللہ شاہ قادری بانوا اپنے مرشد حق سید محمود علی شاہ عرف قل ہو اللہ شاہ قادری بانوا رحمتہ اللہ تعالیٰ(المدفون بھڑونچ) سے سلسلہ وار دست بدست حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے پہنچا ہے۔

فقراء بانوا کا روزگار
فقراء قادریہ بانوا کسی پر بوجھ بننا پسند نہیں کرتے حقوق اللہ حقوق العباد کی ادائیگی کے ساتھ اپنے روزگار کا بندوبست کسی بھی حلال پیشہ کے ذریعہ رکھتے ہیں البتہ طب وحکمت کے پیشہ کی تعلیم لازماً حاصل کر کے اس نبوی پیشہ کے ذریعے اپناروزگار حاصل کر کے ہر قسم صدقات وزکوٰۃ اور نذرانہ جات سے بالاتر ہوکر خود داری میں زندگی بسرکرتے ہیں کیونکہ یہی طریقہ بزرگانِ قادریہ میں روز اول سے جاری ہے۔

فقراء بانوا کا طریقہ تعلیم
فقراء بانوا طریقہ قادریہ غوثیہ میں بمطابق سنت نبوی ﷺ کے بیعت کر کے شریعت کے احکام پر عمل کراتے ہوئے بتدریج بمطابق اہلیت آہستہ آہستہ اعمال واشغال کی تعلیم دیتے ہوئے سالک کی ہمت کے مطابق منازل روحانی طے کرادیتے ہیں اور مقام عین الاعیان حاصل ہوجاتاہے جس سے ہر وقت خدا کی رحمت کے سمندر میں غرق ہوکر دیدار حق ہوتا رہتاہے فقراء بانواکو حسب وعد ہ جناب شیخ عبدالقادر جیلانی روز قیامت غوث الاعظم کا خاص الخاص قرب نصیب ہوگا کیونکہ یہ آپ کے فرمان مریدی لاتخف (میرے مرید نہ ڈر)پر دنیا وآخرت میں کامل اعتماد رکھتے ہیں اور شطفہ والا نورانی تاج پہنایاجائیگا اسی لئے دنیا میں بھی سبزوسفید رنگ کا تاج اکثر ان کے زیب سر ہوتاہے ان کا طریقہ حسب حدیث نبوی یَسِّرُوْ اوَ لَا تُعَسِّرُوْا بَشِّرُوْ اوَلاَ تُنَفِّرُوا(آسانیاں پھیلاؤ تنگی مت دو لوگوں کو خوش خبری کے ذریعے بلاؤ اور نفرت نہ پھیلاؤ) کے مطابق عمل کرنا ہے اور رجاء وامیدشفاعت وطلب رحمت کا غلبہ ان پر ہر حال میں رہتاہے اسی لئے یہ کبھی بھی اداس اور مایوس نہیں ہوتے اور حضور اکرم ﷺ کی نظر رحمت ہر وقت ان کے شامل حال رہتی ہے تقریر کی بجائے تحریر اور تاثیر کے ذریعے اشاعت دین اور اصلاح احوال امت وتربیت سالک ان کا اصول ہے۔

دعاء فقیر
 آخر میں دعا ہے کہ اللہ رب العزت مجھ فقیر سید محبوب علی شاہ قادرری کو میرے تمام متوسلین واحباب داخلین طریقہ قادریہ غوثیہ محبوبیہ بانوا کو تمام بزرگان قادریہ بانوا اور بالخصوص جناب شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کی مکمل پیروی نصیب کرے اور آپ کا قرب روحانی دنیا میں اور آخرت میں آپ کا قرب حقانی نصیب فرمائے آمین ثم آمین بحرمت سید المرسلین ﷺ ایں دعا ازمن واز جملہ جہاں آمین باد۔اب مزید رہنمائی اور حصول برکت و فیض کے لئے شجرہ شریف خواجگان قادریہ غوثیہ محبوبیہ بانوا درج کیا جاتا ہے۔

(فقیر سید محبوب علی شاہ قادری بانوا )
(سرپرست اعلیٰ)
انجمن فیضان غوثیہ
بستی عبداللہ دیپالپور (اوکاڑہ)